راہ میں پڑتی تھی دیوار نہیں دیکھ سکا
راہ میں پڑتی تھی دیوار نہیں دیکھ سکا
میں کہ اس پار تھا اس پار نہیں دیکھ سکا
دیکھتا تھا جسے روزانہ کی بنیاد پہ میں
ایک دو سال سے اک بار نہیں دیکھ سکا
یار تو کیسے کسی شخص کی جاں لیتا ہے
میں تو اک چڑیا کو بیمار نہیں دیکھ سکا
اس پہ کیا غم کہ چرائی ہیں نگاہیں اس نے
میں بھی تو اس کو لگاتار نہیں دیکھ سکا
تو اے دشمن مری حالت کو کہاں دیکھے گا
میری جانب تو مرا یار نہیں دیکھ سکا
اس لیے عمر سے میں تجھ کو بڑا لگتا ہوں
تو میرے ہجر کی رفتار نہیں دیکھ سکا
ایسی ترتیب سے رکھا تھا سجا کر دانشؔ
مال میں نقص خریدار نہیں دیکھ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.