راحت جاں ہوئی ہے ہم پہ سخن آرائی
راحت جاں ہوئی ہے ہم پہ سخن آرائی
جیسے بجنے لگے کومل سروں میں شہنائی
ہم سے لپٹی ہے یا لپٹے ہوئے ہیں ہم اس سے
کس قدر دیکھ تری یاد سے ہے یکجائی
خوف دیکھا تھا بچھڑنے کا تری آنکھوں میں
اور نظر آئی تھی دیوار پہ اک پرچھائی
وہ بھی حیراں ہیں ادھر ہم بھی پریشاں ہیں ادھر
یاد آئی ہے ادھر اور ادھر بھی آئی
وہ جو تھی رات میں تنہا مجھے کر جاتی تھی
اب بنانی ہے مجھے ایک نئی پرچھائی
جاں میں پیوست اداسی ہے کئی جنموں کی
موت تک ساتھ نبھائے گی مری تنہائی
ہم بہت خوش تھے بہت ہنستے تھے نادانی میں
کر گئی ہے ہمیں ویران کوئی دانائی
جسم جیسے بھی ہوں سایوں میں کوئی عیب نہیں
ایک ہی رنگ کے ہیں ایک سی ہے گہرائی
لوگ کہتے ہیں کہیں کس کو ہے پروا میراؔ
ہم نے سر ماتھے پہ رکھی ہے تری رسوائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.