راحت کونین وصل جسم و جاں سمجھا تھا میں
راحت کونین وصل جسم و جاں سمجھا تھا میں
زندگی کو سود مرنے کو زیاں سمجھا تھا میں
اک جمال غیر فانی کی وہ دیتی تھی خبر
اپنی ہستی کو فقط وہم و گماں سمجھا تھا میں
داغ دل کو دیکھ کر شرما گئے جنت کے پھول
حیف اس کو اک متاع رائیگاں سمجھا تھا میں
اس کے انداز بیاں پر گفتگو قرباں ہوئی
اپنی خاموشی کو یا رب بے زباں سمجھا تھا میں
کچھ بگولے رقص کرتے آئے صحرا میں نظر
گرد کو ان کی غبار کارواں سمجھا تھا میں
پھول تھا خونیں جگر کاوش سے نوک خار کی
اس کو اک جام شراب ارغواں سمجھا تھا میں
عمر بھر کھاتا رہا افسوس دولت کا فریب
جسم کے آرام کو آرام جاں سمجھا تھا میں
شدت رنج و الم تھی ضامن لطف حیات
وائے نادانی کہ اس کو جاں ستاں سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.