راحت قلب و جگر گرمئ بازار سے ہے
راحت قلب و جگر گرمئ بازار سے ہے
آج کل گھر کا تصور در و دیوار سے ہے
زندگی ہی نے نہیں جھٹکا ہے دامن اپنا
چارہ گر موت بھی روٹھی ہوئی بیمار سے ہے
جامۂ عنصر ہستی کو کہیں پھینک آؤں
زندگانی کی مصیبت تو انہی چار سے ہے
مرہم تلخیٔ گفتار کہاں سے لاؤں
زخم گہرا ترے الفاظ کا تلوار سے ہے
کار وحشت کو سرانجام یہی تو دے گا
کام ابھی ہم کو بہت کچھ دل بے کار سے ہے
چھوڑ دیتا ہے جہاں سانس بھی انسان کا ساتھ
اب سفر زیست کا اس منزل دشوار سے ہے
تیرا انداز سخن خضرؔ جدا ہے سب سے
تیری پہچان ہی ظالم ترے اشعار سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.