راحت زیست کے سامان کہاں ملتے ہیں
راحت زیست کے سامان کہاں ملتے ہیں
آدمی ملتے ہیں انسان کہاں ملتے ہیں
زندگی شوق مسلسل میں ڈھلی جاتی ہے
میرے خوابوں کے پرستان کہاں ملتے ہیں
آؤ سیلاب و حوادث سے گزرنا سیکھو
لوگ پروردۂ طوفان کہاں ملتے ہیں
جو مرے کفر محبت کو گوارا کر لیں
اس قدر صاحب ایمان کہاں ملتے ہیں
ہم کو تکمیل امارت میں غنیمت جانو
ہم سے مجبور و پریشان کہاں ملتے ہیں
صاحبو شمع ضمیروں کی بجھا کر آؤ
یوں وزارت کے قلمدان کہاں ملتے ہیں
غم گساروں کی روایات وفا میں افسوںؔ
دل کی تسکین کے سامان کہاں ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.