راحت کا زمانے میں سامان نہیں ملتا
راحت کا زمانے میں سامان نہیں ملتا
انسان کی بستی میں انسان نہیں ملتا
کچھ ایسی ہوا بدلی افسوس زمانے کی
احسان کے بدلے میں احسان نہیں ملتا
اس کار گہ ہستی کا اتنا فسانہ ہے
ہو نفس جہاں باقی عرفان نہیں ملتا
آئین بہت اچھا دعوے بھی حسیں لیکن
الفت کا ہمیں پھر بھی فرمان نہیں ملتا
شداد کی جنت ہیں جمہور کے سب وعدے
اب درد کا اپنے کچھ درماں نہیں ملتا
کیا بڑھ کے نہیں چومے ہیں دار و رسن ہم نے
پھر بھی ہمیں عزت کا ایقان نہیں ملتا
گو نصف صدی بیتی آزادئ کامل کو
راحت کا غبارؔ اب تک سامان نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.