راحت کے ساتھ ساتھ مصیبت بھی چاہئے
راحت کے ساتھ ساتھ مصیبت بھی چاہئے
انساں کو غم کے ساتھ مسرت بھی چاہئے
روشن کروں گا کالے گھروں کو میں ایک دن
لیکن ذرا سا وقت بھی فرصت بھی چاہئے
پھرتا ہوں لے کے دامن صد چاک شہر میں
بد نامیاں ملی ہیں تو شہرت بھی چاہئے
کلیوں کو گلستاں میں مسلنا بجا نہیں
کانٹوں کو روند دینے کی عادت بھی چاہئے
جھوٹی تسلیوں کا میں قائل نہیں ذرا
سینے میں درد دل میں محبت بھی چاہئے
میں جانتا ہوں سونے کے سکے ہیں تیرے پاس
کچھ تیرے دل میں درد کی دولت بھی چاہئے
کب تک سنیں گے ہم گل و بلبل کی داستاں
افسرؔ شعور و فکر میں جدت بھی چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.