راہبر کون ملا کس کا سہارا نکلا
راہبر کون ملا کس کا سہارا نکلا
جس طرف بھی گئے ہم شہر تمہارا نکلا
ڈوب جانا ہی مقدر تھا کریں کس سے گلہ
ہم بھنور میں رہے ساحل نہ کنارا نکلا
راکھ کے ڈھیر میں گم ہو گئے کتنے یارو
ٹپکی شبنم نہ کہیں کوئی شرارہ نکلا
ہم مسلسل رہے گردش کی تہوں کے اندر
اس جہاں میں نہ کوئی دوست ہمارا نکلا
کتنے ایوان محبت کے سجائے پھر بھی
مکڑیوں کا مرے الفاظ میں جالا نکلا
کیسے سلجھائیں بھلا مسئلۂ چارہ گری
جس کو بھی دیکھا وہی درد کا مارا نکلا
جان دی ہم نے ظفرؔ صرف تقدس کے لئے
پھر بھی تاریخ میں کب نام ہمارا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.