راہیں بنا کے آگے نکل جانا چاہئے
راہیں بنا کے آگے نکل جانا چاہئے
اب تو جدید سانچے میں ڈھل جانا چاہئے
نفرت کا زہر ذہنوں میں تم بھر چکے بہت
لوگوں کو تم سے اب تو سنبھل جانا چاہئے
دنیا کو بانٹنا ہیں اجالے تو پھر تمہیں
مانند شمع جلنا پگھل جانا چاہئے
بڑھنا ہی چاہتے ہو بڑھو چھاؤں کی طرح
لیکن نہ دھوپ سا تمہیں ڈھل جانا چاہئے
بستی کے سارے لوگوں نے پتھر اٹھا لیے
اب کانچ کے گھروں سے نکل جانا چاہئے
ٹھہرے ہوئے ہیں آنسو سرائے میں چشم کی
آہوں کے ساتھ ان کو نکل جانا چاہئے
تیرہ شبی کو جوشؔ مقدر نہ مان لو
ہے وقت اب بھی تم کو سنبھل جانا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.