راہیں ویران تو اجڑے ہوئے کچھ گھر ہوں گے
راہیں ویران تو اجڑے ہوئے کچھ گھر ہوں گے
دشت سے بڑھ کے مرے شہر کے منظر ہوں گے
یوں ہی تعمیر اگر ہوتے رہے شیش محل
ایک دن شہر کی ہر راہ میں پتھر ہوں گے
دشت میں ہم نے یہ مانا کہ ملیں گے وحشی
شہر والوں سے تو ہر حال میں بہتر ہوں گے
کیا خبر تھی کہ گلابوں سے حسیں ہونٹوں پر
زہر میں ڈوبے ہوئے طنز کے نشتر ہوں گے
تیرے انصاف کا معیار یہی کہتا ہے
جتنے الزام بھی ہوں گے وہ مرے سر ہوں گے
حال دل کہنے سے پہلے ہمیں معلوم نہ تھا
تیری آنکھوں میں بھی اشکوں کے سمندر ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.