راہوں میں کچھ ایسے بھی مقامات ملیں گے
راہوں میں کچھ ایسے بھی مقامات ملیں گے
قدموں کے جہاں میرے نشانات ملیں گے
یہ رات تو گزری ہے بڑے کیف میں لیکن
زندہ رہے اے دوست تو کل رات ملیں گے
پی تو گئے تم اشک مجھے دیکھ کے لیکن
رخسار پہ کچھ اب بھی نشانات ملیں گے
مے خانہ ہو مسجد ہو کلیسا ہو کہ مندر
ان میں بھی تو کچھ وقف خرابات ملیں گے
بازار میں بیچو گے جو تم قوم کی میراث
پھر تم کو بھی تمغات و خطابات ملیں گے
تاریخ کے کھاتے میں مرے نام پہ تم کو
صدیوں کے چکانے کو حسابات ملیں گے
آنکھوں کو پڑھو چہرے کی حالت پہ نہ جاؤ
نفرت میں بھی الفت کے پیامات ملیں گے
چہروں کے جوابات تو تم دے چکے پڑھ کر
آنکھوں میں ابھی اور سوالات ملیں گے
دیکھوں گا کہاں تک وہ بھلاتے ہیں مجھے فوقؔ
ہر سانس میں ان کے مرے جذبات ملیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.