رائگانی ہی رائگانی تھی
رائگانی ہی رائگانی تھی
کیا کہانی مری کہانی تھی
اک تو راجا غضب کا ضدی تھا
پھر وہ رانی بھی قیصرانی تھی
وہ بھی تیری دلہن کو پہنا دی
جو انگوٹھی تری نشانی تھی
کتنے داؤ چلائے دنیا نے
پر وہ لڑکی بڑی سیانی تھی
ایک چھوٹا سا گھر نہیں تھا وہ
شاہ زادی کی راجدھانی تھی
وہ جو دل میں سما نہیں پائی
ایک تل میں کہاں سمانی تھی
پھر سے اک یاد کے تعاقب میں
آنکھ کل شام پانی پانی تھی
میرا بنتا تھا جان سے جانا
اس کی آنکھوں میں بد گمانی تھی
دان کر دی زمین زادوں کو
وہ محبت جو آسمانی تھی
چائے پینا تو اک بہانہ تھا
آرزو دل کی ترجمانی تھی
وہ محبت کہاں تھی ایماںؔ جی
اک مصیبت تھی ناگہانی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.