راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری ہے
راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری ہے
پھر بھی فرسودہ روایت کی پرستاری ہے
حافظہ ساتھ نہیں چھوڑتا میرا اب تک
یاد رکھنے کی مجھے آج بھی بیماری ہے
جھوٹ کے نام سے نفرت ہے مگر حق گوئی
لوگ کہتے ہیں کہ چھوت کی بیماری ہے
ہم بھی اب اپنے مخاطب کی طرح ملتے ہیں
کم سے کم اتنی تو ہم میں بھی سمجھ داری ہے
وقت درکار ہے اب خود سے تخاطب کے لیے
خود سے ملنا بھی مرے عہد میں فن کاری ہے
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 62)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.