راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے
راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے
ایک قصے کی بھلا کتنی کہانی کرتے
حسن اتنا تھا کہ ممکن ہی نہ تھی خود نگری
ایک امکان کی کب تک نگرانی کرتے
شعلۂ جاں کو بجھاتے یوں ہی قطرہ قطرہ
خود کو ہم آگ بناتے تجھے پانی کرتے
پھول سا تجھ کو مہکتا ہوا رکھتے شب بھر
اپنے سانسوں سے تجھے رات کی رانی کرتے
ندیاں دیکھیں تو بس شرم سے پانی ہو جائیں
چشم خوں بستہ سے پیدا وہ روانی کرتے
سب سے کہتے کہ یہ قصہ ہے پرانا صاحب
آہ کی آنچ سے تصویر پرانی کرتے
در و دیوار بدلنے میں کہاں کی مشکل
گھر جو ہوتا تو بھلا نقل مکانی کرتے
کوئی آ جاتا کبھی یوں ہی اگر دل کے قریب
ہم ترا ذکر پئے یاد دہانی کرتے
سچ تو یہ ہے کہ ترے ہجر کا اب رنج نہیں
کیا دکھاوے کے لیے اشک فشانی کرتے
دل کو ہر لحظہ ہی دی عقل پہ ہم نے ترجیح
یار جانی کو کہاں دشمن جانی کرتے
شب اسی طرح بسر ہوتی ہے میری عرفانؔ
حرف خوش رنگ کو اندوہ معانی کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.