راس آئی جب تلک مجھ کو نہ شدت دھوپ کی
راس آئی جب تلک مجھ کو نہ شدت دھوپ کی
میرے دل میں برف صورت تھی محبت دھوپ کی
مجھ کو تو صحرا کے سینے پر اتارا ابر نے
کس لیے مجھ کو پڑی تھی پھر ضرورت دھوپ کی
شام کے سائے نے پر کھولے تو ظلمت چھا گئی
بعد مدت کے نظر آئی تھی صورت دھوپ کی
ٹوٹ کر جب بھی گرے گا آسماں سے آفتاب
خاک میں مل جائے گی از خود یہ شہرت دھوپ کی
جوں ہی کھولی آنکھ سورج نے تو بادل آ گئے
چند لمحوں کے لیے چمکی تھی قسمت دھوپ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.