راس آنے لگی تھی تنہائی
راس آنے لگی تھی تنہائی
یاد محبوب تو کہاں آئی
پھر اٹھاتا ہوں منت طفلاں
پھر ہے سودائے ننگ رسوائی
پھر وہی کاروبار راز و نیاز
پھر وہی شوق خلوت آرائی
پھر وہی آستاں ہے اور میں ہوں
پھر وہی سر ہے اور جبیں سائی
پھر وہی صبح اور عزم سفر
پھر وہی شام اور تنہائی
دیکھ کر تجھ کو دیکھتا ہی رہا
ایک دیدار کا تمنائی
تیری خدمت میں نذر ہے یہ غزل
اے سراپا غزل کی رعنائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.