راس آتی ہے نہ درویشی نہ سلطانی مجھے
راس آتی ہے نہ درویشی نہ سلطانی مجھے
اپنی دانائی بھی اب لگتی ہے نادانی مجھے
زندگی اک خطۂ خواب و خیال خام ہے
پردہ اٹھتا ہے نظر آتی ہے حیرانی مجھے
ہو گئی ہے کم مجھے اب فرصت نظارگی
ہر طرف رہتی ہے جلووں کی فراوانی مجھے
کون رکھتا ہے مجھے آوارۂ کوئے ملال
کر دیا ہے عیش روز و شب کا زندانی مجھے
کر دیا ہے کس نے دنیا میں مجھے خوار و خراب
سونپ دی ہے کس نے اس دل کی نگہبانی مجھے
اب کوئی مشکل مجھے مشکل نظر آتی نہیں
ہو گئی ہے اب تو آسانی بھی آسانی مجھے
کس قدر اپنی سہولت میں سہولت تھی مجھے
ہو گئی کتنی گراں اپنی گراں جانی مجھے
جب سے اترا ہے ضیاؔ آنکھوں سے ملبوس نظر
خوش لباسی بھی نظر آتی ہے عریانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.