راس کب کس کو آئے مرے راستے
راس کب کس کو آئے مرے راستے
میں بناتا رہا ہوں نئے راستے
میں نے پوچھا تھا کتنا سفر اور ہے
جانے کیا سوچ کر ہنس دئے راستے
اور پہرے بیٹھا دیجئے راہ میں
اور کھل جائیں گے سوچ کے راستے
رک گیا ہوں تو گرد سفر تک نہیں
میں چلا تھا تو ہم راہ تھے راستے
سر میں سودا نہیں منزلوں کا رہا
مجھ کو آواز دیتے رہے راستے
دور ہوتی گئیں جس قدر منزلیں
ہم سے مانوس ہوتے گئے راستے
ہر قدم ایک مشعل سی جلتی گئی
جب چلے ہم تو بنتے گئے راستے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.