Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راستہ چاہئے دریا کی فراوانی کو

سلیم شاہد

راستہ چاہئے دریا کی فراوانی کو

سلیم شاہد

MORE BYسلیم شاہد

    راستہ چاہئے دریا کی فراوانی کو

    ہے اگر زعم تو لے روک لے طغیانی کو

    آئنہ ٹوٹ گیا شکل کے ذرے بکھرے

    کیا چھپاتا ہے اب اس دشت کی ویرانی کو

    آب یاری جو ہوئی ہے تو شجر بھی ہوں گے

    تو نے سمجھا تھا غلط خون کی ارزانی کو

    لے یہ طوفاں تری دہلیز تک آ پہنچا ہے

    برف سمجھا تھا اسی ٹھہرے ہوئے پانی کو

    سرخ رو ہوں کہ میں اس آگ سے کندن نکلا

    شعلۂ خوں نے اجالا مری پیشانی کو

    میں اتر آیا ہوں اس پار جہاں موت نہیں

    مل گیا جسم نما روح کی عریانی کو

    واقعہ عام ہوا دھوپ کی کرنوں کی طرح

    دیکھ لے ہاتھ لگا کر مری تابانی کو

    پھر نئی فصل کا موسم ہے دعا کر شاہدؔ

    ابر سیراب کرے خطۂ بارانی کو

    مأخذ :
    • کتاب : Subh-e-safar (Pg. 24)
    • Author : Saleem Shahid
    • مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
    • اشاعت : 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے