راستہ دیں مری بزم والے مجھے
راستہ دیں مری بزم والے مجھے
یاد آتے ہیں پیروں کے چھالے مجھے
تو کرے زندگی کے حوالے مجھے
اور غم تیری دنیا کا پا لے مجھے
سوچ اے زندگی دینے والے مجھے
زندگی ہی کسی دن نہ کھا لے مجھے
تیرے گیسو تصور سے ہٹتے نہیں
پالنے ہی پڑیں گے یہ کالے مجھے
ڈھا جفا پر جفا کر ستم پر ستم
آزما خوب ہی آزما لے مجھے
موت ایسی بھی کیا چیز تھی دوستو
عمر پھرتی رہی ٹالے ٹالے مجھے
اس تمنا میں ساغر اچھالے رہا
شاید اک روز ساغر اچھالے مجھے
فکر کر اپنے بچنے کی تو فکر کر
ڈوب جانے بھی دے ناؤ والے مجھے
پیر مے خانہ پینے کو دے یا نہ دے
میکدے سے نہ منزلؔ نکالے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.