راستہ دیر تک سوچتا رہ گیا
جانے والے کا کیوں نقش پا رہ گیا
آج پھر دب گئیں درد کی سسکیاں
آج پھر گونجتا قہقہہ رہ گیا
اب ہوا سے شجر کر رہا ہے گلہ
ایک گل شاخ پر کیوں بچا رہ گیا
جھوٹ کہنے لگا سچ سے بچنے لگا
حوصلے مٹ گئے تجربہ رہ گیا
ہنستے گاتے ہوئے لفظ سب مٹ گئے
آنسوؤں سے لکھا حاشیہ رہ گیا
وقت کی دھار میں بہہ گیا سب مگر
نام دیوار پر اک لکھا رہ گیا
اس کے دم سے کہے شعر میں نے ہلالؔ
پھول اس دھوپ میں جو کھلا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.