راستہ سمندر کا جب رکا ہوا پایا
راستہ سمندر کا جب رکا ہوا پایا
اور بھی کناروں کو کاٹتا ہوا پایا
دیر تک ہنسا تھا میں دوستوں کی محفل میں
لوٹ کر نہ جانے کیوں دل دکھا ہوا پایا
دھوپ نے ٹٹولا جب منجمد چٹانوں کو
برف کے تلے لاوا کھولتا ہوا پایا
سوچیے کہیں گے کیا لوگ ایسے موسم کو
جس میں سبز شاخوں کو سوکھتا ہوا پایا
میرے واسطے شاید خط میں تھا وہی جملہ
تیز روشنائی سے جو کٹا ہوا پایا
نیند کی پری آخر ہو گئی خفا ہم سے
اور کوئی آنکھوں میں جب چھپا ہوا پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.