راستہ تنگ ہے لیکن ہمیں چلنا ہوگا
بھیڑ سے بچ کے بہرحال نکلنا ہوگا
لے لیا ہم نے مقدر سے گلابوں میں جنم
اب یہ سچائی ہے کانٹوں میں ہی پلنا ہوگا
جن چراغوں پہ اجالوں کی ہے ذمہ داری
آندھیوں میں بھی بلا خوف انہیں جلنا ہوگا
ہم نے برفیلی چٹانوں سے محبت کر لی
وہ پگھلتی ہیں تو ہم کو بھی پگھلنا ہوگا
آدمی سے لقب انسان کا پانے کے لئے
اپنے ارمان کو سختی سے کچلنا ہوگا
اے قمرؔ پیچ و خم راہ پہ چلنا ہے تجھے
ہر قدم پر ترے ٹھوکر ہے سنبھلنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.