راستے ہموار کرتے ہی گئے
راستے ہموار کرتے ہی گئے
منزلیں مسمار کرتے ہی گئے
گھر کو ویرانہ بنا ڈالا مگر
دشت کو گلزار کرتے ہی گئے
صحن دل کھولا رفیقوں کے لیے
وہ اسے بازار کرتے ہی گئے
نور کے آگے کیا آنکھوں کو بند
اور پھر دیدار کرتے ہی گئے
سب سے پوشیدہ رکھا اپنا ہنر
بس اسے تیار کرتے ہی گئے
داد دینے پر وہ آمادہ تھے اور
ذرہؔ ہم انکار کرتے ہی گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.