راستے کی سمت اکثر دیکھتے رہتے ہیں کیوں
راستے کی سمت اکثر دیکھتے رہتے ہیں کیوں
خاک اپنے فیصلوں کی چھانتے رہتے ہیں کیوں
کیوں جلا رکھتے ہیں ہم اپنے تجسس کا دیا
جس کو پا لیتے ہیں اس کو ڈھونڈتے رہتے ہیں کیوں
ہم مہک کے استعارے کو بدلتے کیوں نہیں
تحفۂ خوشبو گلوں سے مانگتے رہتے ہیں کیوں
تجربہ ہم توڑنے کا کیوں اسے کرتے نہیں
رنجشوں کے دائرے میں گھومتے رہتے ہیں کیوں
لوح نا ہموار پر حرف وفا تو لکھ دیا
اس کی بابت اس قدر اب سوچتے رہتے ہیں کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.