راستوں میں ڈھیر ہو کر پھول سے پیکر گرے
راستوں میں ڈھیر ہو کر پھول سے پیکر گرے
برگ کتنے آندھیوں کے پاؤں میں آ کر گرے
اے جنوں کی ساعتو آمد بہاروں کی ہوئی
دیکھنا وہ شاخچوں سے تتلیوں کے پر گرے
تم نہ سن پائے صدا دل ٹوٹنے کی اور یہاں
شور وہ اٹھا زمیں پر جس طرح امبر گرے
کون جانے کتنی یادوں سے ہوا دل زخم زخم
چاندنی برسی کہ میری روح پر خنجر گرے
منتظر ہوں غم کے اس طوفان ابر و باد میں
کب گھٹا کا شور کم ہو کب ہوا تھک کر گرے
یوں ہوا ہوں جذب جعفرؔ وقت کے طوفان میں
تہہ میں گہرے پانیوں کی جس طرح کنکر گرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.