رات آئی ہے بچوں کو پڑھانے میں لگا ہوں
رات آئی ہے بچوں کو پڑھانے میں لگا ہوں
خود جو نہ بنا ان کو بنانے میں لگا ہوں
وہ شخص تو رگ رگ میں مری گونج رہا ہے
برسوں سے گلا جس کا دبانے میں لگا ہوں
اترا ہوں دیا لے کے نہاں خانۂ جاں میں
سوئے سوئے آسیب جگانے میں لگا ہوں
پتھر ہوں تو شیشے سے مجھے کام پڑا ہے
شیشہ ہوں تو پتھر کے زمانے میں لگا ہوں
فن کار بضد ہے کہ لگائے گا نمائش
میں ہوں کہ ہر اک زخم چھپانے میں لگا ہوں
کچھ پڑھنا ہے کچھ لکھنا ہے کچھ رونا ہے شب کو
میں کام سر شام چکانے میں لگا ہوں
ایسے میں تو اب صبر بھی مشکل ہوا اکبرؔ
سب کہتے ہیں میں اس کو بھلانے میں لگا ہوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 345)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.