رات آئی تو تڑپنے کے بہانے آئے
رات آئی تو تڑپنے کے بہانے آئے
اشک آنکھوں میں تو ہونٹوں پہ ترانے آئے
پھر تصور میں ہی ہم روٹھ کے بدلے پہلو
پھر خیالوں میں ہی وہ ہم کو منانے آئے
ان کے کوچے میں جو اک عمر گزاری ہم نے
یہ کہانی بھی وہ غیروں کو سنانے آئے
یہ بھی سچ ہے کہ ہر اک زخم ملا ہے ان سے
اور وہی چپکے سے مرہم بھی لگانے آئے
جذبۂ دید تصور کو اٹھائے آشاؔ
اپنی آنکھوں میں لیے خواب پرانے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.