رات آخر ہو ستم پیشوں پہ ایسا بھی نہیں
رات آخر ہو ستم پیشوں پہ ایسا بھی نہیں
وقت رک جائے کہیں آ کے یہ ہوتا بھی نہیں
اپنے ہونے کی سزا کس کو ملا کرتی ہے
کس کو یہ زخم دکھاؤں جو ہویدا بھی نہیں
منتظر آئینہ خانے ہیں نہ جانے کس کے
شہر تمثال میں اب تو کوئی چہرہ بھی نہیں
تجھ سے منسوب تھے سب جور سہے ہم نے مگر
پاس ناموس محبت تھا پکارا بھی نہیں
کوئی حاصل نہیں اس کار جنوں کا راشدؔ
کھیلتا آگ سے ہوں اور تماشا بھی نہیں
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 153)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.