رات آنکھوں کے دریچوں میں سجا دی گئی ہے
رات آنکھوں کے دریچوں میں سجا دی گئی ہے
کہ مجھے جاگتے رہنے کی سزا دی گئی ہے
ایک صورت تھی مرے عشق کا سرمایۂ کل
اور وہ شکل تھی تیری سو بھلا دی گئی ہے
اب کہاں جاؤں میں خوابوں کی پرستش کرنے
میرے اندر کوئی مسجد تھی جو ڈھا دی گئی ہے
مجھ میں ہی لوٹ کے آنے لگے وحشت کے غزال
کیا مرے دشت میں دیوار اٹھا دی گئی ہے
سب جہانوں کو سمیٹا گیا میری خاطر
بن گیا میں تو مری خاک اڑا دی گئی ہے
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 46)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 44)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.