رات آنکھوں میں ہی بتائی ہے
رات آنکھوں میں ہی بتائی ہے
اب کرن پہلی جھلملائی ہے
اس اداسی کا کیا کریں بولو
چھوٹتی ہی نہیں یہ کائی ہے
آتا جاتا ہے سکھ تو مہماں سا
بن گیا دکھ یہ گھر جمائی ہے
چائے تلسی کی پتیوں والی
ماں بہت آج یاد آئی ہے
اپنی تہذیب کو نہ لٹنے دے
اپنے پرکھوں کی یہ کمائی ہے
بھر گئیں پل میں سوکھی ندیاں سب
آنکھ پھر کوئی ڈبڈبائی ہے
کل کے سورج کا خواب دیکھ انمیشؔ
شمع ہم نے بھی اک جلائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.