رات آتی ہے تو بازار سے لگ جاتے ہیں
رات آتی ہے تو بازار سے لگ جاتے ہیں
درد ہی درد کے انبار سے لگ جاتے ہیں
چلتے ہی رہتے ہیں ہم پر تو قضا کے نشتر
ہم بھی روتے ہوئے دیوار سے لگ جاتے ہیں
ایسے تنہائی رگ جاں سے لپٹ کر روئے
جیسے خلوت میں گلے یار سے لگ جاتے ہیں
عالم شوق کناروں کی کسے فرصت ہے
یہ سفینے کبھی منجھدار سے لگ جاتے ہیں
زندگی تو بھی تماشے کے سوا کچھ بھی نہیں
دیکھتے دیکھتے آزار سے لگ جاتے ہیں
چاندنی رات میں بیٹھے ہوئے تنہا برہمؔ
گمشدہ یادوں کے دربار سے لگ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.