رات بے خوابیوں کا سفر تیرے بن
رات بے خوابیوں کا سفر تیرے بن
دن ہے بے چینیوں کا نگر تیرے بن
قربتیں فاصلوں میں بدلتی رہیں
بد گمانی ہر اک موڑ پر تیرے بن
چاندنی میں سحر، حسن، ٹھنڈک نہ نور
عیب تھا اس کا ہر اک ہنر تیرے بن
خواب خانہ بدوشوں سے پھرتے رہے
نیند بھی ہو گئی در بہ در تیرے بن
میرے بالوں میں چاندی پروتے رہے
تیز رفتار شام و سحر تیرے بن
پھر ترے لوٹنے کی خبر آئی تھی
ہم نہیں تھے کبھی بے خبر تیرے بن
آنکھیں جلتی ہیں میری دیوں کی جگہ
شام سے گھر کی دہلیز پر تیرے بن
اب نہ ساون، نہ جھولے، نہ سکھیاں، نہ گیت
جیسے خاموش سارا نگر تیرے بن
چاندنی ڈھونڈھتی تھی ترے نقش پا
رات، تاروں کی دہلیز پر تیرے بن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.