رات بھر خواب کے دریا میں سویرا دیکھا
رات بھر خواب کے دریا میں سویرا دیکھا
دن کے ساحل پہ جو اترے تو اندھیرا دیکھا
خود کو لکھا بھی ہے میں نے ہی مٹایا بھی ہے خود
قلم غیر نے سایہ بھی نہ میرا دیکھا
جن کے چہروں پہ چمک نور کا ہالا اطراف
ان کے ذہنوں کو جو کھولا تو اندھیرا دیکھا
جن کے تیشوں کو رہا کوہ کنی کا دعویٰ
انہیں محلوں کا بھی کرتے ہوئے پھیرا دیکھا
جو مجھے دینے کو آتے تھے غم اپنے اکثر
ان کی خوشیوں نے کبھی گھر بھی نہ میرا دیکھا
عمر کل گزری تھی پڑھتے ہوئے چہرہ تیرا
آج ڈھونڈا تو کہیں عکس نہ تیرا دیکھا
جو مجھے برگ خزاں سمجھی تھیں ان آنکھوں نے
نام اوراق بہاراں پہ بھی میرا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.