رات دیکھا تھا بھاگتا جنگل
رات دیکھا تھا بھاگتا جنگل
ایک وحشت میں ہانپتا جنگل
اک شکاری نے فاختہ ماری
درد مارے تھا کانپتا جنگل
مجھ کو اپنا ہی خوف ہے صاحب
میرے اندر ہے جاگتا جنگل
بارشوں میں دھمال پڑتی ہے
بوند پی کر ہے ناچتا جنگل
کس نے بوئے ہیں صحن میں کانٹے
کون گھر گھر ہے بانٹتا جنگل
رات بستی میں پھر اترتی ہے
پہلے اس کو ہے پالتا جنگل
اب درندے ہیں شہر میں پھرتے
کاش بابرؔ نہ کاٹتا جنگل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.