رات ڈھلتے ہی سفیران قمر آتے ہیں
دل کے آئینے میں سو عکس اتر آتے ہیں
سیل مہتاب سے جب نقش ابھر آتے ہیں
اوس گرتی ہے تو پیغام شرر آتے ہیں
ساعت دید کا گلزار ہو یا سایۂ دار
ایسے کتنے ہی مقامات سفر آتے ہیں
جاگتی آنکھوں نے جن لمحوں کو بکھرا دیکھا
وہی لمحے مرے خوابوں میں نکھر آتے ہیں
وقت کی لاش پہ رونے کو جگر ہے کس کا
کس جنازے کو لیے اہل نظر آتے ہیں
رات کی بات ہی کیا رات گئی بات گئی
رات کے خواب کہیں دن کو نظر آتے ہیں
وادیٔ غرب سے پیہم ہے اندھیروں کا نزول
مطلع شرق سے پیغام سحر آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.