رات دن گڑھتے رہے یوں ہی فسانے کتنے
رات دن گڑھتے رہے یوں ہی فسانے کتنے
دل کو بہلانے کو ڈھونڈے ہیں بہانے کتنے
خاک پروانہ اڑی شمع شبستاں بھی بجھی
رہ الفت میں مٹے مجھ سے نہ جانے کتنے
سرگزشت دل برباد سنانے کے لئے
ساز ایام پہ بجتے ہیں ترانے کتنے
آرزو خاک بسر اور محبت برباد
کشور حسن میں اجڑے ہیں گھرانے کتنے
مرگ انبوہ کبھی شام غریباں ہے کبھی
زندگی میں ہیں ابھی جشن منانے کتنے
کبھی افسردہ تبسم کبھی بے وجہ ملال
روپ دکھلائے ترے ناز و ادا نے کتنے
ایک ہم تھے کہ رہے وصل سے محروم زبیرؔ
زلف و گیسو سے مہکتے رہے شانے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.