رات دن کشمکش زلف دوتا میں ہوں میں
رات دن کشمکش زلف دوتا میں ہوں میں
ہائے کس پیچ میں آفت میں بلا میں ہوں میں
صبح ہوتے ہی نکل چلنے کا سامان کیا
رات بھر کے لئے اس کہنہ سرا میں ہوں میں
ہوش آئے ہیں بڑھاپے میں جوانی تو گئی
صبح کا وقت ہے اور یاد خدا میں ہوں میں
ہائے کس منہ سے ہو قسمت کے بگڑنے کا گلہ
اپنے افعال کمینہ کی سزا میں ہوں میں
بہت آسان تھا ایک ایک خطا کا کرنا
سب کی اب فکر ہے اور دست قضا میں ہوں میں
بے تکلف وہی کرتا ہے جو دل چاہے ہے
فکر میری نہ کرو تم فقرا میں ہوں میں
بات جو بس گئی دل میں وہ نکلتی کب ہے
چھیڑئیے مجھ کو نہ سیفیؔ جہلا میں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.