رات گزری تو یقیں تھا کہ سویرا ہوگا
رات گزری تو یقیں تھا کہ سویرا ہوگا
کیا خبر تھی کہ وہی گھور اندھیرا ہوگا
راہ میں جن سے تھا سایہ وہ شجر سوکھ گئے
اب خدا جانے کہاں اپنا بسیرا ہوگا
ناشناسان محبت سے توقع ہے فضول
جو خود اپنا نہ ہوا کس طرح میرا ہوگا
ہم نشینو شب فرقت کو غنیمت سمجھو
اب کوئی شام نہ ہوگی نہ سویرا ہوگا
آستینوں میں ہے سانپ اپنے چھپائے جو شخص
وہ مرا دوست ہو کیوں کوئی سپیرا ہوگا
طول کھینچا ہے بہت تیرہ شبی نے لیکن
طبل صبح کے بجتے ہی سویرا ہوگا
صبح صادق کی شعاعیں یہ بتاتی ہیں وفاؔ
صبح کاذب کا بس اب دور اندھیرا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.