رات ہر موڑ پہ پھینکے گئے پتھر کتنے
رات ہر موڑ پہ پھینکے گئے پتھر کتنے
بے قصوروں کو لگی چوٹ پھٹے سر کتنے
آج اس امن کی ساعت کو غنیمت سمجھو
کیا خبر چمکیں گے کل شہر میں خنجر کتنے
کس قرینے سے مری جیب کتر لیتے ہیں
ان کے شوکیس میں رکھے ہوئے پیکر کتنے
کبھی پت جھڑ کا سماں ہے تو کبھی حسن بہار
اف نئے روپ بدلتے ہیں یہ منظر کتنے
تشنگی اتنے غضب کی ہے کہ بجھتی ہی نہیں
یوں تو پی جاتا ہوں ہر روز سمندر کتنے
اپنے قدموں سے جنہیں روندتے پھرتے ہیں ہم
انہیں ذرات میں پوشیدہ ہیں جوہر کتنے
اے مرے ذہن کی چنگاری تو کب بھڑکے گی
منجمد ہو گئے احساس کے پیکر کتنے
فن کی گہرائی کو ناپو گے بھلا کیا پرویزؔ
اس سمندر میں تو ڈوبے ہیں شناور کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.