رات ہوتی ہے حسیں چاند جواں ہوتا ہے
رات ہوتی ہے حسیں چاند جواں ہوتا ہے
پھر بھی اس دل پہ کوئی بار گراں ہوتا ہے
اب بھی یادوں میں ترا عکس عیاں ہوتا ہے
جس طرح جھیل کا صحرا میں گماں ہوتا ہے
آج بھی جلوہ گہہ سنگ دلی ہے دنیا
رقص تو آج بھی لاشوں کا یہاں ہوتا ہے
دیکھ لو جھانک کے ان آنکھوں میں گر دیکھ سکو
ورنہ یہ درد کہاں لب سے بیاں ہوتا ہے
میں چلا آیا مگر اب بھی تری محفل میں
کیا کوئی میری طرح تشنہ دہاں ہوتا ہے
اب بھی امید ہے دنیا تو کبھی بدلے گی
اب بھی آنکھوں میں کوئی خواب نہاں ہوتا ہے
عکس فردا بھی دکھا دیتا ہے اہل دل کو
اشک بے قدر جو آنکھوں سے رواں ہوتا ہے
آ ہی جاتے ہیں ترے وحشی پہ وہ بھی لمحے
جب ترا درد ہی اک راحت جاں ہوتا ہے
آئیے اپنے قدم آگے بڑھائیں کہ یہاں
بند مفلس پہ در پیر مغاں ہوتا ہے
تیرا دیوانہ سکوں پاتا ہے کیوں کون کہے
جب محبت کا کوئی مرثیہ خواں ہوتا ہے
لوگ جب ڈھونڈتے ہیں عیش کے کچھ جلوے ندیمؔ
اپنی آنکھوں میں کوئی اور سماں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.