رات اتنی جا چکی ہے اور سونا ہے ابھی
رات اتنی جا چکی ہے اور سونا ہے ابھی
اس نگر میں اک خوشی کا خواب بونا ہے ابھی
کیوں دیا دل اس بت کمسن کو ایسے وقت میں
دل سی شے جس کے لیے بس اک کھلونا ہے ابھی
ایسی یادوں میں گھرے ہیں جن سے کچھ حاصل نہیں
اور کتنا وقت ان یادوں میں کھونا ہے ابھی
جو ہوا ہونا ہی تھا سو ہو گیا ہے دوستو
داغ اس عہد ستم کا دل سے دھونا ہے ابھی
ہم نے کھلتے دیکھنا ہے پھر خیابان بہار
شہر کے اطراف کی مٹی میں سونا ہے ابھی
بیٹھ جائیں سایۂ دامان احمدؐ میں منیرؔ
اور پھر سوچیں وہ باتیں جن کو ہونا ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.