رات جب زخم کے آئینے سے ٹکراتی ہے
رات جب زخم کے آئینے سے ٹکراتی ہے
لو چراغوں کی شفق بن کے بکھر جاتی ہے
گھر کا آنگن ہو کہ صحراؤں کا سناٹا ہو
کوئی آواز تعاقب میں چلی آتی ہے
کتنا حساس ہے یہ عالم تنہائی بھی
پھول کھلتے ہیں تو زخموں سے مہک آتی ہے
ہر نئی صبح تری یاد کا آنسو بن کر
زندگی شام کی پلکوں سے ٹپک جاتی ہے
آگ لگتی ہے خیالوں کے افق زاروں میں
روشنی موم کی مانند پگھل جاتی ہے
دل کی گلیوں سے گزرتا ہے زمانہ کوئی
فکر شاعر میں کوئی رات مہک جاتی ہے
سوچتے چہروں پہ صدیوں کی تھکن ہے ثاقبؔ
جاگتی آنکھوں میں اب نیند کہاں آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.