رات کا آج ہے سفر تنہا
رات کا آج ہے سفر تنہا
رات ہے تنہا اور نظر تنہا
مدتوں یوں رہا کوئی دل میں
سیپ میں جیسے ہے گہر تنہا
یوں گئی روٹھ کر بہار کہ اب
ہو گیا جیسے ہے شجر تنہا
چپکے چپکے چلی ہے رات کہیں
آنکھ ملتا رہے قمر تنہا
شور دھڑکن کا نہ خبر دل کی
کیسے پھر ہو یہ طے سفر تنہا
کون ملتا ہے دل سا دیوانہ
اس سے چھوٹے تو ہے بشر تنہا
کاسۂ درد لیے پھرتا ہے
دل یہ نصرتؔ کا ہے مگر تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.