رات کا اب کوئی جادو نہیں چلنے والا
رات کا اب کوئی جادو نہیں چلنے والا
اک ستارا ہے اسے دن میں بدلنے والا
دشمنی لاکھ نبھاتے رہیں کالے بادل
شام سے پہلے یہ سورج نہیں ڈھلنے والا
ہنسنے والے دیے خاموش نہ ہوں گے جب تک
گھر پہ ٹھہرا ہوا طوفاں نہیں ٹلنے والا
اپنے پیتل پہ چڑھاتے رہو سونے کے ورق
دل کی دنیا میں یہ سکہ نہیں چلنے والا
وہ مجھے دیکھ کے پھنکار رہا ہے ایسے
اژدہا جیسے کسی کو ہو نگلنے والا
آتش عشق ہے یہ کھیل نہ سمجھے کوئی
خاک ہو جاتا ہے اس آگ میں جلنے والا
چاہے سیلاب بلا گھیر لے آکر مجھ کو
میرے بھائی کا نہیں خون ابلنے والا
اتنا کمزور بھی سمجھے نہ کوئی مجھ کو فہیمؔ
غم کے دریا سے یہ کاغذ نہیں گلنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.