رات کا کیا ذکر وہ ڈھل کے سویرا ہو گئی
رات کا کیا ذکر وہ ڈھل کے سویرا ہو گئی
ہاں مگر وہ چاندنی جو شب گزیدہ ہو گئی
کچھ ثمر توڑے گئے کچھ ٹوٹ کر خود گر گئے
شاخ بھی میری طرح ایک روز تنہا ہو گئی
بارشیں برسی ہیں اتنی یاد کے آکاش سے
خواب کی بنجر زمیں پھر سے بغیچہ ہو گئی
دھیرے دھیرے وہ مرے دل میں سمندر بن گیا
اس کی لہروں پہ مری ہستی سفینہ ہو گئی
کیا بتاؤں مجھ کو آخر زندگی سے کیا ملا
عمر جو تھی رفتگاں کے غم میں ضائع ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.