رات کا سناٹا ہو اور رازداں کوئی نہ ہو
رات کا سناٹا ہو اور رازداں کوئی نہ ہو
بیویاں تنہا ہی گھومیں اور میاں کوئی نہ ہو
مملکت کو فکر تعمیر مکاں کوئی نہ ہو
ہوں پڑے فٹ پاتھ پہ سب آشیاں کوئی نہ ہو
ہے یہی جی میں کہ ہم سب خانہ جنگی میں مریں
ملک پہ مٹنے کی خاطر خانداں کوئی نہ ہو
آپا دھاپی کی فضا ہو جو بھی چاہے لوٹ لے
راہبر نا بینا ہوں سب پاسباں کوئی نہ ہو
آنکھ سے دیکھا نہ جائے عقل پر پردہ پڑے
وہ کسی سے بھی ملیں مجھ کو گماں کوئی نہ ہو
جب ہوئی اک لڑکی اغوا شیخ نے دی بد دعا
اس گلی کا لونڈا یا رب اب جواں کوئی نہ ہو
چاقو چھریاں حال میں لانے کے ہم قائل نہیں
ہے یہی کافی کہ بس اب امتحاں کوئی نہ ہو
رشوتوں کا ختم ہو پائے نہ کوئی سلسلہ
سی بی آئی ڈھونڈھتی ہو پر نشاں کوئی نہ ہو
بک گیا ہے رازؔ کیا کیا دوستوں کے درمیاں
بے حیا منہ پھٹ اور ایسا بد زباں کوئی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.