رات کے اندھیروں کو روشنی وہ کیا دے گا
رات کے اندھیروں کو روشنی وہ کیا دے گا
اک دیا جلائے گا سو دیے بجھا دے گا
مدتیں ہوئی مجھ سے گھر چھڑا دیا میرا
کیا زمانہ اب تیرا ساتھ بھی چھڑا دے گا
سب کے نقلی چہرے ہیں سب کا ایک عالم ہے
کوئی اس زمانے میں کس کو آئنا دے گا
میں ابھی تو مجرم ہوں آپ اپنا قاتل ہوں
کانپ اٹھے گا منصف بھی جب مجھے سزا دے گا
جو دیا تعصب کا تم جلا کے آئے ہو
صبح تک نہ جانے وہ کتنے گھر جلا دے گا
جانتا ہوں میں اس کی سادگی و معصومی
وہ مرا کبوتر بھی ہاتھ سے اڑا دے گا
اس کے پاس موتی ہیں میرے پاس آنسو ہیں
میں ابھی سے کیا کہہ دوں کون کس کو کیا دے گا
اس سے اب جو پوچھوں گا اس کا حال اے ساغرؔ
کوئی شعر میرا ہی وہ مجھے سنا دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.