رات کے پردے میں اک نور کا سیلاب بھی ہے
رات کے پردے میں اک نور کا سیلاب بھی ہے
دشت ظلمت میں کہیں وادیٔ مہتاب بھی ہے
بہر پرسش ہی سہی آج ترا آ جانا
ایک ہی وقت میں تعبیر بھی ہے خواب بھی ہے
اصلیت دیکھ مرے چاک گریباں پہ نہ جا
عشق چاہے تو بہت صاحب اسباب بھی ہے
تو نے سوچا ہے کبھی جلوۂ ارزاں کے اسیر
جس کو مہتاب سمجھتا ہے وہ مہتاب بھی ہے
وقت کی تیز روانی سے ہے دہشت ورنہ
یہی دریا جو ٹھہر جائے تو پایاب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.