رات کھڑی ہے سر پہ سنہرے دیوں کا تھال لیے
رات کھڑی ہے سر پہ سنہرے دیوں کا تھال لیے
اے من تو بھی عمر بتا دے نقش خیال لیے
لمحے یہ بے رنگ پتنگے کب آتے ہیں ہاتھ
سارا سارا دن پھرتا ہے سورج جال لیے
پھلجھڑیاں سی چھوٹ رہی ہیں شام کے دامن میں
کون کھڑا ہے نارنگی سا چہرہ لال لیے
آج سمجھ میں آیا اپنی آنکھوں کا مفہوم
ہر انسان ہے صورت پر دو زخم ملال لیے
اجلی چاندنی رات سی آنکھیں اجلا دھوپ سا مکھ
ہائے رے وہ ہرنی سی لڑکی شوق وصال لیے
گھر والوں سے توڑ کے ناتا کس نے پایا مجھ کو
کہاں پھرو گے شاعر صاحب دست سوال لیے
گلزاروں میں بسنے والے بھکر دیس بھی دیکھ
تھل کا ریگستان بھی ہے گدڑی میں لعل لیے
آج تلک اس عورت سے آتا ہے خوف خلیلؔ
گھر میں اک دن گھس آئی تھی بکھرے بال لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.